از: شکیل احمد سبحانی
رضا اکیڈمی، مالیگاؤں (مہاراشٹر)
کرونا ویکسن …..
یا الہی یہ ماجرا کیا ہے …….!!!
کرونا ویکسن کو لے کر سنی جمیعتہ العلماء اور رضا اکیڈمی نے ممبئی میں علما ئے اہل سنت کا ایک اجلاس منعقد کیا ۔ یہاں سے جو بیان جاری کیا گیا اس کا خلاصہ یہ تھا کہ مسلمان کرونا کی ایسی ویکسن کو ترجیح دیں جس میں خنزیز کی ملاوٹ نہ ہو اسی کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ خنزیز کی چربی یا اس کے کسی جز سے تیار کی جانے والی ویکسن کا استعمال مسلمانوں کے لیے جائز نہیں ہوگا۔ کرونا ویکسن جیسے انتہائی اہم اور حساس معاملے میں علمائے اہل سنت نے جو بیان جاری کیا وہ اس لیے بھی بڑی اہمیت کا حامل تھا کہ سعودی علما کی پیروی کرتے ہوئے ہندوستان میں بھی آنکھ بند کرکے خنزیز والی ویکسن کی حمایت شروع کر دی گئی تھی ۔خلیفۂ حضور تاج الشریعہ مفتی محمود اختر قادری صاحب، پیر طریقت حضرت سید معین میاں صاحب اشرفی الجیلانی اور بانی رضا اکیڈمی الحاج محمد سعید نوری صاحب کی جانب سے مسلمانوں کی دینی و شرعی رہنمائی کے لیے کیا جانے والا یہ ایک ایسا بروقت اقدام تھا ، جس کی ستائش ہونا چاہیے تھی ، لیکن اس کی بجائے کچھ لوگ مخالفت میں سامنے آگئے ۔
تعجب اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ کرونا ویکسن ابھی تک عام بھی نہیں ہوئی ، اسے مریضوں کو دیا بھی نہیں گیا ، کوئی شفا یاب بھی نہیں ہوا ، اس کا رزلٹ بھی سامنے نہیں آیا ، لیکن اسے آب حیات مان لیا گیا ۔ یہ کون سی دانش مندی ہے نہیں معلوم …….. ؟
ممبئی میں علمائے اہل سنت کے اجلاس کے بعد بڑی عجلت میں الجامعتہ الاشرفیہ مبارکپور سے ایک فتویٰ وہاں کے ایک مفتی صاحب نے جاری کیا ، جسے پڑھنے کے بعد صاف ظاہر ہو رہاتھا کہ یہ فتویٰ نویسی نہیں ہے بلکہ وکالت ہے۔ اس سے یہ تاثر بھی پیدا ہورہا تھا کہ جیسے الجامعۃ الاشرفیہ کا بورڈ لگا کر خنزیر والی ویکسن کے لیے مارکیٹنگ کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ اس فتوے کی گرفت بھی کی گئی۔ نامور صحافی سید علی انجم رضوی نے بھی اپنے ایک فکر انگیز مضمون میں اس فتوے پر تنقید و تبصرہ کیا ۔
مذکورہ فتوے کے بعد مفتی موصوف نے ایک آڈیو بیان بھی جاری کیا ، جسے سننے کے بعد مجھے تو کچھ سمجھ میں ہی نہیں آیا کہ وہ کیا کہنا چاہتے تھے… ؟ ایک دوست نے کہا کہ اس آڈیو میسیج سے تو ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ علم وفضل اور زہد و تقویٰ میں اپنے سے بہت بڑے ایک عالم اور مفتی صاحب کی دبے لفظوں بے ادبی اور توہین کر رہے ہیں۔ میں نے جب دوبارہ وہ آڈیو سنی تو یہی پایا کہ وہ اصغر ہی تھے ۔ نہیں معلوم کس نے انہیں اتنا اونچا اٹھا کر رکھ دیا ……….. ؟
توجہ طلب بات یہ ہے کہ کرونا ویکسن کو لے کر مفتی موصوف نے پہلے تو انتہائی جلد بازی میں فتوی دیا، اس کے بعد ایک آڈیو بیان جاری کیا ، لیکن شاید اتنا کچھ ان کے لیے ناکافی تھا ……….. اس لیے بڑے اہتمام کے ساتھ ایک ویڈیو بیان بھی ریکارڈ کروایا اور اسے شوشل میڈیا کے حوالے کردیا ۔ یہ منظم ترتیب بہت سارے شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے انہیں اس کام کے لیے مقرر کیا ہے اور وہ اس کے لیے الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور کا نام استعمال کر رہے ہیں۔ ان کی یہ پوری کوشش صرف اور صرف سعودی عرب کے ان علما کی تقلید ہے جن کے فتوے یہود و نصارٰی کے زیر اثر ہیں۔ اہل علم ودانش جانتے ہیں کہ سعودی علما نے اپنے وقار کو اس قدر مجروح کر لیا ہے کہ اب وہ عالم اسلام کے مسلمانوں کے لیے کسی بھی طرح اعتبار کے قابل نہیں رہے۔ کرونا ویکسن کو ہی لے لیجیے ….. ہمارے ملک میں تو مسلمان مجبور ہوں گے اگر یہاں کسی ایسی ویکسن کے استعمال کو لازم قرار دے دیا جائے جو اسلامی نکتہ ء نظر سے حلال نہیں ، لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کی یہ کوشش ہوگی کہ انہیں حلال ویکسن استعمال کرنے کی اجازت دی جائے اور وہ اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے اس کا مطالبہ بھی کریں گے ….. برخلاف اس کے، سعودی علما کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، ذرا سوچیے …… کہ وہاں کون سی ایسی مجبوری تھی ؟ جو سعودی علما نے خنزیز والی ویکسن کی حمایت میں فتویٰ جاری کر دیا ……. ؟ وہ تو اپنے ملک میں بغیر خنزیز والی ویکسن لوگوں کو مہیا کروانے کا مشورہ سعودی حکومت کو دے سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ……. بلکہ اپنی فتوے بازی سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے مسائل کھڑے کر دیے ہیں ، اب اگر ہندوستان یا کسی دوسرے ملک میں خنزیز والی ویکسن کو ناجائز یا حرام کہا جائے گا تو فوراً اس کے جواب میں سعودی علما کے فتوے کو پیش کیا جائے گا۔ ان تمام باتوں کا نچوڑ یہی ہے کہ یہ مسلمانوں کی دینی فکر کو مفلوج کرنے کی کوشش ہے ، جس کی مذمت ضروری ہے ….. ، وہ چاہتے ہیں کہ جان بچانے کے نام پر دی گئی مشروط اجازت کا دروازہ اتنا وسیع کردیا جائے کہ آسانی کے ساتھ دواؤں کے بہانے خنزیز اور کتا، بلی، سانپ، بچھو کھانے کھلانے کی راہ ہموار ہوسکے ۔ اب یہ مسلمانوں پر ہے کہ وہ خاموش تماشائی بنے رہیں گے یا اس سازش کو سمجھنے کی کوشش کریں گے …..
2/1/2021
شکیل احمد سبحانی
رضا اکیڈمی، مالیگاؤں
کورونا ویکسین کے بارے میں رضا اکیڈمی ممبئی اور سنی جمیعۃ العلماء کا موقف جاننے کیلئے بٹن دبائیے۔