اگر آپ نیچے ۱۲ ثبوت اچھی طرح دیکھ لیں اور سُن لیں تو توقیر رضا کو کبھی دیکھنا بھی پسندنہ کریں!
ثبوت نمبر (1)
توقیررضا دیوبندی جمیعۃ العلماء کے اسٹیج پریعنی گستاخوں کے درمیان گستاخوں کے اسٹیج پر!
غور سے سنیے،توقیر رضانے دیوبندیوں کے علماء کو باوقار کہا ، ان کو سلام کیا جس میں رحمۃ اللہ و برکاتہ بھی کہا یعنی ان کیلئے رحمت اور برکت کی دعا بھی کی ،معاذاللہ!
توقیر نے دیوبندیوں کے اسٹیج پرکہا:
’’جناب صدر اور اسٹیج پر رونق افروز ذمہ دار و باوقار علماء و مشائخ کرام اور حاضرین جلسہ، السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ‘‘
ثبوت نمبر (2)
توقیررضا دیوبندیوں کے بارے میں کہہ رہا ہے کہ یہ دشمنِ احمد یعنی رسول اللہ کے دشمن نہیں ہیں بلکہ یہ میرے اپنے ہیں!
توقیر نے کہا:
’’ اعلیٰ حضرت نے یہ بتایا، یہ سکھایا، یہ فرمایا کہ:
دشمن احمد پہ شدت کیجیے
ملحدوں کی کیا مروت کیجیے
بات ٹھیک ہے۔
مجھے تو کہیں کوئی دشمنِ احمد ملا ہی نہیں۔
یہاں اگر کوئی ہے تو ایک بار ہاتھ اٹھا کے بتاؤ کہ میں ہوں دشمن احمد!
اور اگر کوئی نہیں ہےتو اس کا مطلب یہ ہے کہ
میں اپنوں کے بیچ ہوں،
غیروں کے بیچ نہیں ہوں۔ ‘‘
مسلمانو! ذرا غور کرو!
کیا کوئی دیوبندی ہاتھ اُٹھا کر کہے گا کہ میں نبی کا دشمن ہوں؟
وہ خود اپنی زبان سے اپنی گمراہی اور کفر کا اقرار کیوں کریں گے؟
وہ تو خود کو مسلمان محمدی ظاہر کرکے عوام کو دھوکا دینا چاہتے ہیں۔ اسی لئے تو اعلیٰ حضرت نے فرمایا کہ:
کرے مصطفےٰ کی اہانتیں،
کھلے بندوں اس پہ یہ جرأتیں ،
کہ میں کیا نہیں ہوں محمدی۔۔؟
ارے ہاں نہیں ! ارے ہاں نہیں !
ثبوت نمبر (3)
توقیررضا نے دیوبندیوں کو ۱۰۰ فیصدی حق والےکہا، حق کے شیدائی کہا اور یہ کہا کہ یہ باطل والے نہیں، معاذاللہ
توقیر رضا نے دیوبندیوں کے اسٹیج پرکہا:
’’چار مصرعے حق والوں کیلئے، اور حق والے میں سمجھتا ہوں یہاں 100% (سو فی صد) حق والے ہی بیٹھے ہوئے ہیں۔ باطل والے نہیں ہیں۔ حق کے شیدائی ہیں۔‘‘
ثبوت نمبر (4)
توقیررضا نے دیوبندیوں کو شہربریلی آنے کی دعوت دی اور کہا کہ کیا حرج ہے آپ کو بریلی آنے میں؟ کیا اس بات کا ڈر ہے کہ بریلی والے بے عزتی کریں گے؟ اگر وہ ایسا کریں گے تو قوم انھیں جواب دے گی، معاذاللہ
توقیر رضا نے دیوبندیوں کے اسٹیج پرکہا:
’’اب کیا قباحت ہے کہ آپ بریلی نہیں آتے ہو؟ ڈر لگتا ہے کہ بریلی والے بےعزتی کردیں گے؟ قوم دیکھ رہی ہے۔ آؤ بریلی، اگر بریلی والے تمہاری عزت کریں گے تو قوم اس بات کو سمجھے گی اور اگر بریلی والے تمہاری بے عزتی کریں گے تو قوم جواب دینے والی ہے۔ ڈر کس بات کا؟ جو رب سے ڈرتا ہے وہ دنیا کی کسی طاقت سے نہیں ڈرتا۔‘‘
ثبوت نمبر (5)
بے توقیرنے وہابیوں، دیوبندیوں اور خدا و رسول کے گستاخوں کے ساتھ بیٹھنے(میل جول) کو ثواب کا کام بتادیا، معاذاللہ،
توقیر رضا نے دیوبندیوں کے اسٹیج پرکہا:
’’ہم تو اسلئے جمع ہوئے ہیں کہ اس بہانے ہمیں ثواب دارین مل جائے گا۔ شریعت میں تو کسی کے باپ کی بھی طاقت نہیں ہے کہ مداخلت کرسکے۔‘‘
ثبوت نمبر (6)
توقیر نے کہا کہ اپنے اپنے طریقے پر قائم رہتے ہوئے اتحاد ملت کی ضرورت ہے، معاذاللہ یعنی اے وہابیو! تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کو جانوروں اور پاگلوں کے علم سے تشبیہ دیتے ہو؟ دیتے رہو، اے دیوبندیو! تم نبی کو مر کر مٹی میں مل جانے والا کہتے ہو؟ کہتے رہو، اے شیعو! تم قرآن پاک کو ناقص مانتے ہو؟ مانتے رہو، اے رافضیو ! تم صحابہ کرام اور خلفائے راشدین کو گالیاں دیتے ہو؟ دیتے رہو، اے غیر مقلدو! تم تقلید ائمہ کو حرام یا شرک بتاتے ہو؟ بتاتے رہو۔۔۔ بس ہندوؤں کے ڈر سے ہمارے ساتھ آجاؤ، ہم سے مل جاؤ، متحد ہوجاؤ! یعنی کسی بھی فرقۂ باطلہ کے گمراہانہ و کفریہ عقائدپر ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوگا، معاذاللہ!
توقیر نے کہا:
’’ اور میں نے یہ کہا ہے کہ اپنے اپنے طریقوں پر قائم رہتے ہوئے اتحاد ملت کی ضرورت ہے۔‘‘
ثبوت نمبر (7)
توقیر رضاکی دوستی کافروں سے، مشرکوں سے، پنڈتوں سے،ملحدوں سے الغرض خدا و رسول کے ہر دشمن اور ہر مخالف سے ہے۔ نیچے کے جملوں کو غور سے پڑھیے:
توقیر رضا نے کہا:
’’یہاں ہمارے سوامی چیتانند مہاراج بیٹھے ہیں، ہمارے لوکیش منیرجی یہاں تشریف فرما ہیں اور ہمارے بہت پرانے دوست ہیں، پنڈت ایم کے شرما صاحب یہاں تشریف رکھتے ہیں، ۲۰ ۔ ۲۲ سال کی ہماری دوستی ہے، تعلقات ہیں۔‘‘
ثبوت نمبر (8)
توقیررضا ایک ہندو پنڈت (سوامی) سے ملتے ہوئے، مسکراتے ہوئے!
توقیر رضا نے اسٹیج پر دوران تقریر ایک پنڈت سے کہا کہ تم ہمیں اپنے پروگرام میں آنے کی دعوت نہیں دیتے۔ اس پر وہ پنڈت اٹھ کر توقیر رضا کے قریب آیا،اس سے ملا اور اُسے اپنے پروگرام میں آنے کی دعوت دی۔ اس پر توقیرنے کہاکہ:
’’ابھی آج ہمیں سوامی چیتانند مہاراج نے دعوت دی ہے، رشی کیش بلایا ہے۔ بہت جلد تاریخ فکس کی جائے گی، تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔‘‘
ثبوت نمبر (9)
غور سے سنیے:توقیررضا نے اسٹیج پر بیٹھے وہابیوں دیوبندیوں کو اپنے ساتھ درود پاک پڑھنے کی گذارش کی مگر کسی نے نہیں پڑھا (ثبوت نمبر ۹ میں) توقیر کے سوا کسی کی آواز نہیں آتی۔ لیکن جب کچھ دیر بعد توقیر نے دورانِ تقریر ایک طرح سےخود اپنی زبان سے سنیوں کا مذاق اُڑایا تواس وقت اسٹیج پر بیٹھے تمام وہابی ہنسنے لگے جس کی آواز صاف سنی جا سکتی ہے۔ (ثبوت نمبر 10میں)
ثبوت نمبر (10)
توقیر رضا نے خود اپنی زبان سے بتایا کہ میں نے دیوبند جاکر وہاں کے مولویوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا جسے انھوں نے عزت کے ساتھ تھام لیا اسلئے میں ان کا احسان مند ہوں۔
توقیرنے کہا:
’’جب میں دیوبند گیا تھا تو مجھے پتہ نہیں تھا کہ دیوبند میں میرا استقبال کیا جائے گا یا مجھے دھتکار دیا جائے گا کیونکہ میں نے سنا تھا کہ دیوبند والے ہمیں قبر پُجوا، مشرک اور کن کن ناموں سے پُکارتے ہیں۔ ممکن ہے کہ میں وہاں جاؤں تو مجھے دھتکار دیا جائے کہ تم تو مشرک ہو، تم تو قبر پُجّے ہو، تمہارا ہم سے کیا معاملہ؟ تم کیوں آئے ہو؟ لیکن احسان مند ہوں کہ آپ نے وقت کی اور حالات کی نزاکت کو سمجھا اور میرے دوستی کے بڑھائے ہوئے ہاتھ کو عزت سے آپ نے تھام لیا۔ احسان مند ہوں۔ ‘‘
ثبوت نمبر (11)
توقیر رضا نے کہا:
’’ہمارے نام سے اگر اعلیٰ حضرت کا نام، اعلیٰ حضرت کی نسبت علاحدہ کردی جائے تو ہماری کوئی حیثیت کوئی وقعت نہیں، دو کوڑی کی حیثیت ہے ہماری۔‘‘
ثبوت نمبر (12)
توقیر رضانے جس طرح اپنی تقریر کے آغاز میں تمام وہابیوں دیوبندیوں کو سلام کیا، اسی طرح اختتام پر بھی سب کو سلام کرکے رخصت ہوا۔
توقیر نے کہا:
’’السلام علیکم، خدا حافظ ہندوستان زندہ باد، اتحاد ملت پائندہ باد ‘‘
اب نیچے کِلک کرکے یہ بھی سن لیجیے کہ توقیر رضا نے صاف اعلان کردیا کہ:
’’شیعہ، سنی، وہابی، اہلحدیث، یہ تمام میرے نزدیک مسلمان ہیں!‘‘ معاذاللہ
کیا آپ نے کِلکِ رضا کا تعاون کیا؟
اگر نہیں تو اِس طرف بھی کچھ توجہ کیجیے کیونکہ کسی بھی مشن کو جاری رکھنے کیلئے اخراجات کی ضرورت پڑتی ہے!اس کے بغیر کام کرنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور ہر منصوبے پر عمل نہیں ہوپاتا۔ نیچے بٹن پر کِلک کریں:-
Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.
Hum Aap se Guzarish Karte Hain Ke Aap Hame Koi Paigam Ya Message Dijiye ya Kum se Kum Apna WhatsApp Number Dijiye Taa ke Hum Aap Ko Direct Msg Bhej Saken. Sab se Pahle Aap Hamara Number Save kijiye:-
(+91) 96070 23653
Ab Aap Apna WhatsApp No. Aur Naam Wagaira Dijiye.